750 الفاظ پر مشتمل (آئین مدینہ) کے نفاذ کے بغیر فلاحی ریاست کا قیام ممکن نہیں۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری. پاکستان عوامی سوسائٹی کویت کے زیر اہتمام بین الاقوامی آئین پر منعقدہ کانفرنس میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی خصوصی شرکت۔

پاکستان عوامی سوسائٹی کویت کے زیر اہتمام بین الاقوامی آئین پر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ یہ پروگرام جناب عطاء الٰہی کی کوششوں سے ترتیب دیا گیا۔ قرآنی آیات کی تلاوت جناب قاری عبدالرشید نے کی اور اناشید پیش کی اور پھر قومی ترانے بجائے گئے. ڈاکٹر مصطفیٰ یعقوب بھبھانی نے غزہ کے مظلوم، بے بس، مجبور اور مظلوم عوام کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کروائی۔ کانفرنس کی صدارت جناب الشیخ دعیج جابر العلی الصباح نے کی۔ میزبان ڈاکٹر مصطفیٰ یعقوب بھبھانی تھے۔ پروگرام کی انتظامیہ پاکستان عوامی سوسائٹی کویت کے دوستوں جناب شاہد وسیم صاحب، محترم جناب فضلت چوہدری صاحب، میاں اشفاق صاحب، رضوان بھٹی صاحب، ملک اشفاق صاحب، آصف کمال صاحب اور ملک فیاض فوجی صاحب نے سنبھالی۔ اس کے علاوہ مقامی کویتی دوستوں کی ایک بڑی تعداد نمایاں تھی، جن میں کچھ بڑے نام بھی شامل تھے، جناب السید احمد الحداد، ڈاکٹر عزیر، ڈاکٹر حسن کمال، ڈاکٹر زید الجتیلی ابو لولو ڈپلومیٹ، ڈاکٹر سعود النجادہ المحامی، السید انجنیئر خالد معراج، السید عبدالکریم الہندال ابو خالد المحام، السید محمد الرومی، ڈاکٹر موساد الفضلی۔ السید ڈاکٹر غدیر الکیانی، السید طارق عبدالغفار، السید کریم الدرویش۔ ڈاکٹر مریم بوشھری، السید حسن میداس. جناب سفیر عزت مآب M.Mtoutounchi, اسلامی جمہوریہ ایران، عزت ماب سفیر بنین برائے کویت جناب سُمانو ایسوف، بیلجئم کے عزت ماب سفیر جناب ڈو مُتمو کریسٹ، تنزانیہ کے کویت میں سفیر جناب سعد شعیب موسٰی،سفیر آسیان برائے کویت جناب پورنیچائی ڈانویٹ ہینٹ، کینیا کی سفیر برائے کویت میڈم حلیمہ، سریلنکن سفیر برائے کویت، کازاکستان کے ڈپٹی ہیڈ مشن ، سفارتخانہ ترکیہ کے ھیڈ اور فرسٹ سکریڑی جناب ہود محمد بلال سگلان، سفارتخانہ تشاڈ کے سنیر مستشار جناب ڈاکٹر ابراہیم شعیب آدم، سفارت خانہ بلغاریہ کے قونصلر جناب ایناطولی، سفارتخانہ چائینہ کے ہیڈ آف چانسری اور چارج ڈی افیئرز ۔ سفارت خانہ بنگلہ دیش کے فرسٹ سکریڑی جناب اسلام صاحب، سفارتکار تاجکستان کے چارج ڈی افئیرز۔ سفارت خانہ گونیا کے فرسٹ سکریڑی اور دوسرے بہت سے معزز سفارتکار اس کے علاوہ دیگر اداروں کے متعدد سربراہان اور اعلیٰ شخصیات نے بھی شرکت کی۔ اور میوزیکل گروپ کے سربراہ اور امریکن ایسوسی ایشن کے نمائندے کے علاوہ السید ڈاکٹر احمد رفعت اور دیگر معززین نے شرکت کی۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک قوم کا تصور سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش کیا تھا جس میں مسلمانوں کے علاوہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں اور ریاستوں سے تعلقات اور ان کے حقوق کا تعین کیا گیا تھا۔ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے قوانین کے مطابق اپنے اندرونی فیصلے کرنے کی اجازت تھی لیکن جہاں دوسروں کے حقوق پامال ہوں گے وہاں ان کے حقوق کی ذمہ داری ریاست مدینہ پر ہوگی۔ اور غریبوں کو ریاستی ٹیکس سے مستثنیٰ کیا گیا تھا تاکہ کسی غریب پر ٹیکس کا بوجھ نہ پڑے۔ ریاست مدینہ کا ماڈل دنیا کی ہر قوم اور ہر مذہب کے لیے رول ماڈل ہے۔ آج بھی اگر کوئی چاہتا ہے کہ اس کا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو تو وہ مدینہ کے ماڈل کو نافذ کرے۔ آج ترقی یافتہ ممالک بھی انسانیت کی وہ اقدار فراہم نہیں کر سکتے جو انہیں مدینہ کے آئین(750 الفاظ) نے دی تھی۔

ڈاکٹر حسن محی الدین القادری صاحب نے سفارت خانہ تنزانیہ کے سفیر کو الوداعی شیلڈ پیش کی۔
اور آخر میں الشیخ السید دعیج جابر العلی الصباح اور ڈاکٹر مصطفیٰ یعقوب بھبھانی نے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو ان کی شاندار خدمات پر اعزازی شیلڈ پیش کی۔