علم کے چراغ روشن کرنا بہترین سخاوت ہے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا تعلیمی کنوینشن سے خطاب
(رپورٹ: شاہد وسیم) کویت میں پاکستانی اسکول میں علم کے موضوع پر اساتذہ، طالبعلموں، اور عرب اساتذہ اور دیگر مہمانان گرامی سے انگریزی زبان میں خطاب کرتے ہوئے جناب ڈاکٹر حسن محی الدین قادری چئیرمین سپریم کونسل منھاج القرآن انٹرنیشنل نے کہا۔ وَعَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ کُلَّهَا اور اللہ تعالی نے آدم (علیہ السلام) کو تمام (اَشیاء کے) نام سکھا دیئے۔ آدم علیہ السلام کو ملائکہ سے اعلی رتبہ ان کے شرف علم سے ملا انسان کی افضلیت تعلیم ہی کی بدولت ہے۔ لگن شوق تکلیف کے بغیر علم کا مقصود حاصل نہیں ہوتا امام ابو حنیفہ نے ۵۵ حج کئے اور صحابہ اکرام کی صحبت میں بیٹھ کر علم حاصل کیا شرق و غرب کا سفر کے احادیث مبارکہ اکھٹی کیں اور علم حدیث کا بڑا ذخیرہ ہم تک پہنچایا۔ ادب کے بغیر علم بے معنی ہے امام احمد بن حنبل کو خلیفہ معتصم باللہ کی وجہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ امام باقی بن مخلد کو تکالیف سے گزارا گیا انہوں نے امام احمد بن حنبل کے سامنے زانو تلمذ تَہ کیا علم حدیث سیکھی اور ۳۰۰ احادیث کا ذخیرہ اکھٹا کیا علم کے نور سے جہالت کے اندھیروں کو روشن کیا جا سکتا ہے علم کے چراغ روشن کرنا بہترین سخاوت ہے۔
امام ابو الحسن شاذلی فرمایا کرتے تھے: چار چیزوں کے ہوتے ہوئے علم نفع نہیں دیتا: دنیا کی محبت، آخرت کی فراموشی، تنگ دستی کا خوف اور (ملامت کرنے والے) لوگوں کا ڈر۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اس موقع پر اسکول انتظامیہ کا شکریا ادا کیا جنہوں نے شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ اسکول کے اساتذہ اور پرنسپل صاحب نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دستور مدینہ ایک سنگ میل ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے اس کا نفاذ ناگزیر ہے اس تعلیمی کنوینشن کے موقعہ پر طلباء نے تلاوت، حمد باری تعالی اور نعت رسول مقبول پڑھی اور ڈاکٹر حسن محی الدین کو پھولوں کا گُلدستہ پیش کیا۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کویت میں موجود تعلیمی اداروں کے سربراہان جن میں پرنسپل فضل عثمان پرنسپل پاکستان ایکسل انگلش اسکول، پرنسپل محمد خالد لودھی وائس پرنسپل آکسفورڈ پاکستان انگلش اسکول، جہاد الکومي وائس پرنسپل پاکستان ایکسل انگلش اسکول، سید احسن رضا وائس پرنسپل پاکستان انگلش اسکول ہاشمی اور میڈم صنوبر فرُخ پاکستان انگلش اسکول شامل تھیں کو اپنی شہرہ آفاق کتاب دستور مدینہ اور دوسری کُتب کا تحفہ پیش کیا۔ آخر میں میڈم صنوبر صاحبہ نے ڈاکٹر حسن محی الدین صاحب کی آمد پر ان کا شکریا ادا کیا۔