مظفر آباد + ہٹیاں بالا (اے این این) بھارت کی جانب سے منشیات سمگلنگ کے الزامات کے بعد کنٹرول لائن پر تجارت کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا، 49 ٹرکوں کو مقبوضہ کشمیر، 27 کو مظفرآباد میں روک لیا گیا۔ منشیات سمگل کرنے کے الزام میں ایک ٹرک ڈرائیور گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم کو پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا گیا جبکہ پاکستانی حکام نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا الزام کنٹرول لائن پر تجارت کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے، پہلے بھی ایسے الزام لگائے جاتے رہے آج تک کوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سرینگر مظفرآباد دوطرفہ تجارت کے ذریعے آزادکشمیر سے مقبوضہ کشمیر جانے والے مال بردار ٹرک سے ایک ارب سے زائد مالیت کی ہیروئن پکڑنے کے بھارتی الزام، بھارتی انتظامیہ کی جانب سے ٹرک اور ڈرائیور آزادکشمیر کی انتظامیہ کے حوالے نہ کرنے پر آزادکشمیر سے مقبوضہ کشمیر جانے والے 49 ٹرکوں کو مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر سے آنے والے ٹرکوں کو آزادکشمیر میں روک دیا گیا‘ ٹریول اینڈ ٹریڈ اتھارٹی آزاد کشمیر نے مذکورہ تاجر کو پولیس حراست میں رکھوایا جس پر بھارت کی جانب سے ایک ارب سے زائد مالیت کی منشیات بھیجنے کا الزام ہے۔ جمعہ اور ہفتہ کی رات تقریباً ساڑھے بارہ بجے دونوں اطراف کے حکام کے درمیان امن برج پر میٹنگ ہوئی جس میں بھارتی انتظامیہ نے آزاد کشمیر حکام کو بتایا کہ جس ٹرک سے منشیات برآمد ہوئی اسے ضبط کر لیا گیا ہے اور ٹرک ڈرائیور کو حراست میں رکھا ہے۔ باقی 48 ٹرک واپس بھیجے جا رہے ہیں لیکن متنازعہ ٹرک اور ڈرائیور کو آزاد کشمیر کے حوالے نہیں کیا جائے گا جس پر ٹی ایف او چکوٹھی کراسنگ پوائنٹ بشارت اقبال نے کہاکہ ایس او پی کے مطابق دونوں اطراف کے ٹرکوں اور ڈرائیوروں کو معاہدے کے مطابق بیک وقت آر پار ہونا ہوتا ہے جسے بھارتی انتظامیہ نے ماننے سے انکار کردیا۔ ٹی ایف او نے بھارتی انتظامیہ کو کہا کہ اگر اس قسم کاکوئی معاملہ ہے تو ٹرک‘ ڈرائیور مع ثبوت ہمارے حوالے کئے جائیں ہم خود قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں گے جسے بھارتی انتظامیہ نے ماننے سے انکار کر دیا جس کے بعد دونوں اطراف کے خالی ٹرک آر پار بند ہو کر رہ گئے ہیں۔